Nawaz Sharif & his health
آج سپریم کورٹ میں نوازشریف کی ضمانت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران مندرجہ ذیل دو نکات اٹھائے کہ جن کی بنا پر نوازشریف کو ضمانت ملنی چاہیئے:
1۔ نوازشریف نے پاکستان میں نہ تو کبھی علاج کروایا اور نہ ہی وہ یہاں کے کسی ڈاکٹر کو جانتے ہیں،
2۔ نوازشریف کسی انجان ڈاکٹر سے علاج کروا کر اپنی زندگی خطرے میں نہیں ڈال سکتے
اخلاقی پستی اور بے غیرتی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوسکتی ہے کہ تین مرتبہ وزیراعظم اور مجموعی طور چھ مرتبہ پنجاب میں حکومت کرنے والا یہ کہہ رہا ہے کہ اس نے کبھی پاکستان میں علاج ہی نہیں کروایا اور نہ ہی یہاں کے ڈاکٹرز کو جانتا ہے۔
اس سے بھی بڑی بے غیرتی یہ ہوئی کہ نوازشریف کے وکیل نے وہ پانچ میڈیکل رپورٹس تو عدالت میں جمع کروا دیں جو جیل جانے کے بعد موجودہ حکومت نے اس کے ٹیسٹوں کے ذریعے حاصل کیں، لیکن آج سے تین سال قبل لندن میں ہوئی اوپن ہارٹ سرجری کی کوئی رپورٹ عدالت میں نہ دکھائی۔ معزز جج نے خواجہ حارث سے پوچھا بھی کہ آپ کا پورا مقدمہ اس بنیاد پر بنتا ہے کہ نوازشریف کی اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے لیکن لندن میں ہوئی اس سرجری کی کوئی بھی رپورٹ عدالت میں جمع نہ کروائی گئی۔
عدالت میں جو رپورٹس جمع کروائی گئیں، ان میں سے ایک رپورٹ میں نوازشریف کی عمر 65 برس دکھائی گئی جبکہ دوسری رپورٹ میں 69 برس۔ چالاکی یہاں بھی یہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ 65 برس والی رپورٹ کو آج سے چار سال پرانی رپورٹ سمجھ لیا جائے جب نوازشریف لندن میں زیرعلاج تھا، لیکن عقل و دانش کی معراج پر کھڑے خواجہ حارث اس رپورٹ کی تاریخ تبدیل کرنا بھول گیا جو کہ اس سال جنوری 2019 کی تھی۔
آپ چاہے عمران خان کے مخالف ہوں، لیکن جب آپ نوازشریف کے منہ سے یہ سنتے ہیں کہ اس نے نہ تو کبھی پاکستان میں اپنا علاج کروایا، اور نہ ہی یہاں کے کسی ڈاکٹر کو جانتا ہے، تو آپ کو بطور عوام کیسا محسوس ہوتا ہے؟
پھر جب وہ یہ کہتا ہے کہ چونکہ وہ یہاں کے کسی ڈاکٹر کو نہیں جانتا، اس لئے اسے لندن سے علاج کروانے کی اجازت دی جائے تو آپ کے ذہن کے کسی گوشے میں یہ سوال کھڑا نہیں ہوتا کہ جب لندن علاج کروانے سے قبل وہ لندن کے ڈاکٹرز کو نہیں جانتا تھا لیکن اس کے باوجود اس نے وہاں سے علاج کروا لیا، تو پھر پاکستانی ڈاکٹرز سے علاج کروانے میں کیا مسئلہ ہے؟
اگر لندن کے ڈاکٹرز کے ہاتھوں میں شفا ہوتی تو اس کی بیوی کلثوم نواز زندہ بچ جاتی ۔ ۔ ۔
نوازشریف کے ایمان کی حالت یہ ہے کہ اسے اللہ سے زیادہ لندن کے ڈاکٹروں پر بھروسہ ہے، اور سیاسی غیرت کا عالم یہ ہے کہ اسے پاکستانی ڈاکٹرز پر اعتبار ہی نہیں ۔ ۔ ۔ اعتبار تو دور، اس نے کبھی پاکستان سے علاج ہی کروانے کی زحمت گوارا نہ کی ۔ ۔ ۔
Comments
Post a Comment