Face book Picture
اس تحریر کو ضرور پڑھیں
بہت کیوٹ لگ رہی ہو
آئی لو یو
ویری بیوٹی فل پک
اف یہ نگا ہیں
اس تصویر پر ایسے سینکڑوں کمنٹس تھے، کمنٹس کرنے والے سب انجان تھے پر جس کی تصویر تھی اس سے زندگی بھر کے عہد و پیمان تھے.آج فیس بک کھولتے ہیں فرینڈ آف فرینڈ ٹیگ فوٹوز میں سے ایک ایسی تصویر اس کے ہوم پیج پر آئی جو اس سے پہلے صرف اس کے دل میں تھی مگر اب ہزاروں آنکھوں کے سامنے موجود تھی۔ یہ تصویر کسی اور کی نہیں اس کی شریک حیات ماہرہ کی تھی۔
احسن ماہرہ سے بے حد پیار کرتا تھا اور اس کے بغیر چند لمحے گزارنا اس کے لیے بڑا مشکل ہوتا۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی شادی کو ابھی پانچ ماہ ہوئے تھے اور شاید ہی کوئی دن ایسا ہو کہ وہ آفس سے سیدھا گھر نہ پہنچا ہو۔ پر آج اضطراب کی کیفیت میں وہ ایک دوست کے پاس چلا گیا اور گھر فون کرنے کی بجائے میسج کر دیا کہ آج رات علی کے پاس ہوں، گھر نہیں آؤں گا.ماہرہ کے لیے یہ بات غیر متوقع تھی اس نے فون کر کے خیریت دریافت کرنے کی کوشش کی تو احسن کا نمبر بند تھا۔
وہ رات سے نے بھی بے چینی میں کروٹیں لیتے کاٹی اور اگلے دن شام کو اسے احسن کا چہرے دیکھنا نصیب ہوا۔ وہ ناراضگی و گلہ شکوہ کرنا چاہتی تھی پر احسن کا اترا ہوا چہراہ پھیکا لہجہ اسے اور پریشان کر گیا۔ چند دن احسن کا رویہ ایسا ہی رہا ، پر بعد میں سب ٹھیک ہو گیا۔ وہی الفت وہی چاہت وہی فراق میں ملاپ کی طلب۔ ماہرہ نے اسے طبیعت کی خرابی سمجھ کر بھلا دیا اور احسن اس تصویر کو نادانی کا عمل سمجھ کر بھول گیا۔
وقت کا پہیہ گردش میں آیا ماہ و سال گزرے خوشی و غم ساتھ ساتھ چلتے رہے ۔ پھر ایک دن زندگی کی اونچ نیچ میں کسی بات پر تنازعہ ہو گیا۔اور ماہرہ پیر پٹختی اپنے باپ کے گھر چلی گئی ۔ احسن بھی طیش میں تھا۔ کچھ دیر بعد اسے موبائل پر اسی دن کی طرح ایک تصویر نظر آئی جو پہلی والی تصویر سے مختلف تھی مگر اس کی بیوی کی ہی تصویر تھی جسے کسی لڑکی یا لڑکی نما لڑکے نے شیئر کے کے ٹائٹل لگایا تھا کہ میں کیسی لگ رہی ہوں ؟؟؟ اور اس پر آنے والے ناقابل بیان کمنٹس نے اسے آگ بگولہ کر دیا اور اس نے غصے سے کانپتے ہاتھوں سے وکیل کو فون ملایا اور ایک پیغام جاری ہوا جو عرش کو ہلا دیتا ہے۔
لائکس، کمنٹس کی ریس اور 'سیلفی کریز' نے ماہرہ کی خوشیاں ای ریز کر دیں ۔
اس نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا تھا کہ یہ وقتی داد و تحسین زندگی کا چین چھین لے گی۔ اور اب بھی یہ روزش اختیار کرنے والی لڑکیوں کو یہ خیال نہیں آتا ہو گا کہ یہ لائکس کمنٹس حقیقی زندگی پر کیسے اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ شوہر کے بے رخی ، بد زبانی ہمیشہ ناجائز نہیں ہوتی ، اس کے پیچھے ایسی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
سنو لڑکیو! تم اس چاند کی مانند ہو جس کی چاندنی پر چند خاص لوگوں کا حق ہے ۔ اسے چار سو پھیلا کر نہ تو اپنی وقعت کم کرو اور نہ ہی ان خاص لوگوں کی حق تلفی کرو۔ ہاں تم بہت قیمتی ہو اپنی قدر کرنا سیکھو۔
بہت کیوٹ لگ رہی ہو
آئی لو یو
ویری بیوٹی فل پک
اف یہ نگا ہیں
اس تصویر پر ایسے سینکڑوں کمنٹس تھے، کمنٹس کرنے والے سب انجان تھے پر جس کی تصویر تھی اس سے زندگی بھر کے عہد و پیمان تھے.آج فیس بک کھولتے ہیں فرینڈ آف فرینڈ ٹیگ فوٹوز میں سے ایک ایسی تصویر اس کے ہوم پیج پر آئی جو اس سے پہلے صرف اس کے دل میں تھی مگر اب ہزاروں آنکھوں کے سامنے موجود تھی۔ یہ تصویر کسی اور کی نہیں اس کی شریک حیات ماہرہ کی تھی۔
احسن ماہرہ سے بے حد پیار کرتا تھا اور اس کے بغیر چند لمحے گزارنا اس کے لیے بڑا مشکل ہوتا۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی شادی کو ابھی پانچ ماہ ہوئے تھے اور شاید ہی کوئی دن ایسا ہو کہ وہ آفس سے سیدھا گھر نہ پہنچا ہو۔ پر آج اضطراب کی کیفیت میں وہ ایک دوست کے پاس چلا گیا اور گھر فون کرنے کی بجائے میسج کر دیا کہ آج رات علی کے پاس ہوں، گھر نہیں آؤں گا.ماہرہ کے لیے یہ بات غیر متوقع تھی اس نے فون کر کے خیریت دریافت کرنے کی کوشش کی تو احسن کا نمبر بند تھا۔
وہ رات سے نے بھی بے چینی میں کروٹیں لیتے کاٹی اور اگلے دن شام کو اسے احسن کا چہرے دیکھنا نصیب ہوا۔ وہ ناراضگی و گلہ شکوہ کرنا چاہتی تھی پر احسن کا اترا ہوا چہراہ پھیکا لہجہ اسے اور پریشان کر گیا۔ چند دن احسن کا رویہ ایسا ہی رہا ، پر بعد میں سب ٹھیک ہو گیا۔ وہی الفت وہی چاہت وہی فراق میں ملاپ کی طلب۔ ماہرہ نے اسے طبیعت کی خرابی سمجھ کر بھلا دیا اور احسن اس تصویر کو نادانی کا عمل سمجھ کر بھول گیا۔
وقت کا پہیہ گردش میں آیا ماہ و سال گزرے خوشی و غم ساتھ ساتھ چلتے رہے ۔ پھر ایک دن زندگی کی اونچ نیچ میں کسی بات پر تنازعہ ہو گیا۔اور ماہرہ پیر پٹختی اپنے باپ کے گھر چلی گئی ۔ احسن بھی طیش میں تھا۔ کچھ دیر بعد اسے موبائل پر اسی دن کی طرح ایک تصویر نظر آئی جو پہلی والی تصویر سے مختلف تھی مگر اس کی بیوی کی ہی تصویر تھی جسے کسی لڑکی یا لڑکی نما لڑکے نے شیئر کے کے ٹائٹل لگایا تھا کہ میں کیسی لگ رہی ہوں ؟؟؟ اور اس پر آنے والے ناقابل بیان کمنٹس نے اسے آگ بگولہ کر دیا اور اس نے غصے سے کانپتے ہاتھوں سے وکیل کو فون ملایا اور ایک پیغام جاری ہوا جو عرش کو ہلا دیتا ہے۔
لائکس، کمنٹس کی ریس اور 'سیلفی کریز' نے ماہرہ کی خوشیاں ای ریز کر دیں ۔
اس نے کبھی خواب میں بھی نہ سوچا تھا کہ یہ وقتی داد و تحسین زندگی کا چین چھین لے گی۔ اور اب بھی یہ روزش اختیار کرنے والی لڑکیوں کو یہ خیال نہیں آتا ہو گا کہ یہ لائکس کمنٹس حقیقی زندگی پر کیسے اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ شوہر کے بے رخی ، بد زبانی ہمیشہ ناجائز نہیں ہوتی ، اس کے پیچھے ایسی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
سنو لڑکیو! تم اس چاند کی مانند ہو جس کی چاندنی پر چند خاص لوگوں کا حق ہے ۔ اسے چار سو پھیلا کر نہ تو اپنی وقعت کم کرو اور نہ ہی ان خاص لوگوں کی حق تلفی کرو۔ ہاں تم بہت قیمتی ہو اپنی قدر کرنا سیکھو۔
Comments
Post a Comment