Posts

Showing posts from December, 2020

Olive Oil

 کہیں آپ زیتون کے تیل کے دھوکے میں مالش کرنے والا تیل تو نہیں کھا رہے؟ کچھ لوگ گھروں میں زیتون کا تیل کھانا پسند کرتے ہیں لیکن بازار میں دستیاب زیتون کا ایک تیل ایسا بھی جو  کھانے کے لئے نہیں بلکہ مالش وغیرہ کے لئے ہوتا ہے۔ اور اگر آپ  مالش والا تیل کھا رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ اس سے آپ زیتون کے فوائد حاصل نہیں کر سکتے بلکہ بعض صورتوں میں یہ آپ کی صحت کے لئے  نقصان دہ   بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سپین، نیوزی لینڈ اور جرمنی ممالک نے زیتون کے مالش والے تیل یعنی پومس آئل کی فروخت پر پابندی لگا رکھی ہے۔ آئیے اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ زیتون کا کھانے والا تیل کونسا مالش والا  تیل کونسا ہے۔ زیتون کا پھل، شکل و صورت اور جسامت میں بیر سے ملتا جلتا  ہوتا ہے۔  قدرت نے زیتون کے پھل کی گٹک (گھٹلی) اور گودے دونوں میں تیل  رکھا ہوا ہے۔ زیتون کے درخت پر لگا ہوا پھل جو پکنے کے قریب ہے زیتون کے  ثابت پھل کو جب پہلی مرتبہ  کولہو میں ڈالا جاتا ہے تو اس سے نکلنے والا تیل ایکسٹرا  ورجن  آئل کہلاتا ہے ۔ پہلی مرتبہ نکلا ہوا تیل سب سے ...

Juna Gharh India

 *‏کھوٹا سکہ​* *یہ ستمبر 1948 کی بات ہے* جب ہندوستان نے ریاست جونا گڑھ پر یہ کہہ کر قبضہ کرلیا کہ ریاست کا حکمران (نواب مہابت خان) لاکھ مسلمان سہی مگر ریاستی عوام کی اکثریت تو ہندو ہے جب کہ اس استعماری ریاست نے جموں و کشمیر پر قبضہ کرتے ہوئے یہ دلیل دی تھی کہ ریاست کا حکمران ہندو ‏ہے اور اس نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کرلیا ہے۔  خیر! قصہ مختصر یہ کہ جونا گڑھ پر بھارتی قبضہ کے بعد نواب مہابت خاب بدقت تمام اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی جان بچا کر اور مختصر ضروری سامان لے کر کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔  یہاں انہوں نے اس وقت کے دارالحکومت کراچی‏ کے مشہور علاقے کھارادر میں قیام کیا۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں کی ایک سڑک پر وزیر مینشن نام کی وہ سہ منزلہ عمارت واقع ہے جسے حضرت قائد اعظم علیہ الرحمۃ کی جائے پیدائش ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ نواب صاحب اپنے سرکاری خزانے میں 48 من سونا چھوڑ آئے تھے۔ وہ ایسی جگہ پر محفوظ تھا جس کا علم‏ نواب صاحب کے سوا کسی کو نہیں تھا۔  اگر ہندوستانی افواج پورا محل بھی کھود کر پھینک دیتیں تو انہیں سونا نہ ملتا۔  نواب صاحب کی خواہش یہ ت...

Khud Lazatey

 *استمناء اور خود لذتی کے جرم سے بچنے کا طریقہ:* *✍ تحریر: سید محمد حسن رضوی*  یات اہل بیت علیہم السلام میں صحیح السند احادی وارد ہوئی ہیں جن کے مطابق مرد اور عورت کے لیے خود لذتی یا استمناء کو اپنے آپ کے ساتھ زنا قرار دیا ہے اور اس کے حرام ہونے کی تاکید کی گئی ہے. آج کے دور میں نکاح کو مشکل بنا دئیے جانے کی بناء پر مسلم غیر مسلم کی اکثریت اس گناہ میں مبتلا ہے. خصوصا فحاشی کی کثرت، موبائل اور انٹرنیٹ کا منفی استعمال، شہوانی مناظر، برے دوستوں کی محافل اور ناقص خوراک جنسی بےراہ روی کا باعث بنتے ہیں. اس گناہ سے بچنے کا اصل حل تزکیہ نفس اور فی الفور جلد شادی کرنا ہے. شادی کے بعد بھی اصل حل تزکیہ نفس اور اپنے باطن کو نورانی معلومات سے بھرنا ہے ورنہ شادی کے بعد بھی فحش تصاویر و کلپس اور بدنظری جیسی لعنتوں سے چھٹکارا نہیں ملتا. البتہ زوجہ کا شوہر اور شوہر کا زوجہ کے ساتھ استمناء انجام دینا باہنی رضامندی کے ساتھ جائز ہے۔ میاں بیوی کے درمیان استمناء سے مراد ایک دوسرے کے ذریعے مادہ منی کو خارج کرنا ہے۔ البتہ اگر میاں بیوی ایک دوسرے سے جسمانی تعلق قائم کی بغیر استمناء کریں تو یہ بھی حرام...