Posts

Showing posts from May, 2019

Hafiz e Quran

رات تراویح پڑھی نماز سے قبل سوچ رہا تھا کہ آج پوری دنیا میں حفاظ کرام اللہ کا قرآن منہ زبانی سنائیں گے پوری بیس رکعتوں میں کہیں سوا پارے کی تو کہیں زیادہ کی ترتیب ہوگی  طاغوت کے دل میں بیٹھ کر کوئی حافظ قرآن سنا رہا ہوگا تو کوئی کعبے کے مطاف میں سنا رہا ہے  گاوں گاوں ، قریہ قریہ ، گلی گلی ،ملکوں ملکوں مساجد میں قرآن کے زمزمے ہیں ۔ کسی یونیورسٹی میں حفظ قرآن کا کوئی بندوبست نہیں " شعبہ تحفیظ قرآن " نام کے کسی شعبہ سے یونیورسٹی کے درودیوار ناآشنا ہیں کسی کالج میں بھی کوئی مضمون تحفیظ کا نہیں کسی سکول میں بھی کوئی ترتیب نہیں سوائے چند اسلامی سکولوں کے لیکن انکے نتائج بھی مایوس کن ہی ہیں ۔ پھر یہ لاکھوں مساجد کو حفاظ کس نے پرووائیڈ کئے ؟ کہاں سے پھوٹ پڑے اتنی بڑی تعداد میں حفاظ ؟؟؟ کس نے تیار کئے یہ حافظ صاحبان ؟؟؟ کہیں بھی تو قرآن کے حفظ پر کسی نوکری کا وعدہ نہیں پھر کون ہیں جو اپنے بچوں کے تین تین سال ایک بلکل مادی نقصان میں لگوارہے ہیں ؟؟؟ روشن مستقبل کے اس پرآشوب الحادی دور میں کونسی وہ مائیں ہیں جو اپنے بچوں کو روشن آخرت کی بنیاد پر  مادی روشن خیالی سے کاٹ رہی ہی...

Ashfaq Ahmed Says

اشفاق احمد کہتے ہيں کہ ميرى بيوى بانو قدسيہ یونیورسٹی میں پڑھاتی تھی، میں ہر روز گاڑی میں اسے چھوڑنے یونیورسٹی جاتا، یونیورسٹی کے گیٹ پر پہنچ کر گاڑی سے اترتا اور دوسری طرف سے آکر دروازہ کھولتا، میری بیوی (بانو قدسیہ ) اترتی اور سہیلیوں کے ساتھ یونیورسٹی کے گیٹ سے اندر داخل ہو جاتی۔ پھر چھٹی کے ٹائم دوبارہ بیوی (بانو قدسیہ ) کو لینے آتا اور اسے گاڑی میں بٹھا کر واپس گھر لے آتا۔ میری بیوی کی سہیلیاں ہر روز یہ منظر دیکھتیں اور کہتیں کہ ان کے درمیان کتنی محبت اور چاہت ہے۔ وہ دعا کرتیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی ایسا ہی شوہر دے۔ یہ پریکٹس ہر روز جاری رہتی، میں شاہی نوکر کی طرح دروازہ کھولتا اور میری بیوی شہزادی کی طرح اتر کر یونیورسٹی میں داخل ہوتی اور اس کی سہیلیاں حسرت بھری نظروں سے دیکھ کر اپنے لیۓ بھی ایسے ہی خاوند کی دعائیں کرتیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ درحقیقت ہمارے درمیان کوئی ایسی ویسی محبت نہیں تھی، دراصل ہماری گاڑی کا دروازہ خراب تھا جو اندر سے نہیں کھلتا تھا اس لئے مجھے اتر کر باہر سے کھولنا پڑتا تھا

History of Gawadar Balochistan

گوادر کی ہیرو ۔۔۔۔ایک مادر مہربان لالہ صحرائی آج کون کون جانتا ہے کہ پاکستان کیلئے لازوال محبت و ایثار کا جذبہ رکھنے والی ایک عظیم خاتون نے اپنی مدمقابل چار عالمی طاقتوں سے ایک قانونی جنگ لڑ کر 15 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل گوادر جیسی اہم ترین کوسٹل اسٹیٹ پاکستان میں ضم کروائی تھی۔ دو بلوچی الفاظ گوات بمعنی کھلی ہوا اور در بمعنی دروازہ کا مرکب جو عرف عام میں گوادر کہلاتا ہے یہ 1956 تک عالمی استعمار کے اس ناجائز قبضے میں تھا جس کی داستان احسان فراموشی اور عیاری کا ایک نادر نمونہ ہے۔ گوادر اسٹیٹ اٹھارہویں صدی کے، خان آف قلات، میر نصیر نوری بلوچ کی ملکیت تھی لیکن اس علاقے پر اپنا تسلط قائم رکھنا خان صاحب کیلئے کافی مشکل ثابت ہو رہا تھا جس کی وجہ گچکی قبائل کی شورشیں تھیں کیونکہ ماضی میں وہ بھی اس علاقے کے حکمران رہ چکے تھے اور اسے واپس حاصل کرنا چاہتے تھے۔ خان صاحب نے اس کا حل یہ نکالا کہ ایک معاہدے کے تحت اس علاقے کا کنٹرول ہی گچکی قوم کے ہاتھ میں دے دیا تاکہ اس علاقے میں امن قائم رہے، معاہدے کے تحت یہ طے پایا کہ یہ علاقہ خان آف قلات کی جاگیر میں ہی شامل رہے گا اور اس کا آ...

Day of Judgment

جب آیت *"یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات"* نازل ہوئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ "یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گے"؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "تب ہم پل صراط پر ہوں گے. پل صراط پر سے جب گزر ہوگا اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی 1.جہنم 2.جنت 3.پل صراط" رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے." *پل صراط کی تفصیل* قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دئے جائیں گے اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا وہاں صرف دو مقامات ہوں گے جنت اور جہنم. جنت تک پہنچنے کے لیے لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا. جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا، اسی کا نام" الصراط "ہے، اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے وہاں جنت کا دروازہ ہوگا، وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے اور اہل جنت کا استقبال کریں گے. یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا: 1- بال سے زیادہ باریک ہوگا. 2- تلوار سے ز...

Reactions of Fasting on our body

روزے کے دوران ہمارے جسم کا ردعمل کیا ہوتا ہے اس بارے میں کچھ دلچسپ معلومات :- پہلے دو روزے :- پہلے ہی دن بلڈ شوگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضر اثرات کا درجہ کم ہو جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور خون کا دباؤ کم ہو جاتا ہے یعنی بی پی گر جاتا ہے ۔ اعصاب جمع شدہ گلائ کوجن کو آزاد کر دیتے ہیں جس کی وجہ جسمانی کمزوری کا احساس اجاگر ہو جاتا ہے ۔ زہریلے مادوں کی صفائ کے پہلے مرحلہ میں نتیجتا سر درد ۔ چکر آنا ۔ منہ کا بد بودار ہونا اور زبان پر مواد کےجمع ہوتا ہے تیسرے سے ساتویں روزے تک :- جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور پہلے مرحلہ میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنی ہو جاتی ہے ۔جسم بھوک کا عادی ہونا شروع کرتا ہے اور اس طرح سال بھر مصرف رہنے والا نظام ہاضمہ رخصت مناتا ہے جس کی اسے اشد ضرورت تھی ۔خون کے سفید جرسومے اور قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے ۔ ہو سکتا ہے روزے دار کے پھیپڑوں میں معمولی تکلیف ہو اس لیے کہ زہریلے مادوں کی صفائ کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ انتڑیوں اور کولون کی مرمت کا کام شروع ہو جاتا ہے ۔ انتڑیوں کی دیواروں پر...